پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیراعظم کوتوشہ خانہ کیس میں غیر قانونی طور پر قیمتی تحائف فروخت کرنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف راولپنڈی میں توشہ خانہ کیس میں نئی تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین عمران خان کے خلاف نئی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ عمران خان کو پوچھ گچھ کے لیے 16 اپریل کو راولپنڈی میں نیب آفس طلب کیا گیا تھا۔ مزید برآں، نیب نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف بھی نئی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ نیب راولپنڈی نے نئی انکوائری اور انویسٹی گیشن کے لیے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو طلبی کے نوٹس جاری کرنے میں سہولت فراہم کرنے کے لیے اڈیالہ جیل کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کو خط بھیجا ہے۔
توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرتے ہوئے عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔ ان کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے اپیل کی طے شدہ سماعت کے بارے میں استفسار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مرکزی اپیل شروع نہیں کریں گے اور اس کے بجائے سزا کی معطلی پر دلائل کی درخواست کی۔ جواب میں وکیل علی ظفر نے سزا کی معطلی کی بجائے مرکزی اپیل پر دلائل دینے کا ارادہ ظاہر کیا۔ اس کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ سائفر کیس اگلے روز سماعت کے لیے مقرر تھا اور چند روز میں مکمل ہو جائے گا، اس دن توشہ خانہ کیس کی سماعت نہیں ہو سکی، اس لیے اسے اگلی سماعت تک ملتوی کر دیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا سزا کی معطلی پر مؤقف پیش کرنا چاہتے ہیں، جس پر جواب میں کہا گیا کہ سزا کی معطلی پر کوئی اعتراض نہیں، تاہم کہا کہ اپیلوں پر ابھی سماعت نہیں ہو سکتی۔ عمران خان کے وکیل نے سزا معطل کرنے کی استدعا کی جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اسے ابھی کے لیے چھوڑ دیا جائے۔ اس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ نیب کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل کرتے ہوئے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔